دبئی/واشنگٹن،6 /فروری (آئی این ایس انڈیا)برطانیہ، فرانس، جرمنی اور امریکا کے سینئر سفارت کاروں نے جمعے کے روز ایک ورچوئل ملاقات میں ایران، چین اور ماحولیات کے حوالے سے بات چیت کی۔ یہ تقریبا تین برس بعد اپنی نوعیت کی پہلی ملاقات ہے۔
اس سلسلے میں امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نے "العربيہ" کو بتایا کہ ایران کے ساتھ نئے معاہدے کے حوالے سے حلیفوں اور کانگریس کے ساتھ مشاورت عمل میں آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ ایران کا معاملہ امریکی انتظامیہ کے لیے بہت اہم ہے۔ ترجمان نے زور دیا کہ "ہمیں عالمی برادری کی کوششوں اور تعاون کی ضرورت ہے"۔
ترجمان نے واضح کیا کہ ایران سے متعلق ایلچی ،،، ماہرین پر مشتمل ایک ٹیم تشکیل دینے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ تہران کے حوالے مشاورت جاری ہے اور ابھی تک کسی اقدام کا فیصلہ نہیں ہوا ہے۔
دوسری جانب فرانس کے وزیر خارجہ جان ایف لودریاں نے ٹویٹ میں بتایا کہ انہوں نے امرکی، جرمن اور برطانوی وزرائے خارجہ کے ساتھ ایران کے حوالے سے اہم بات چیت کی ہے۔ بات چیت کا مقصد جوہری پروگرام اور علاقائی امن سے متلعق چیلنجوں سے نمٹنا ہے۔
اسی طرح برطانوی وزیر خارجہ نے بتایا کہ تینوں یورپی ممالک اور امریکا کے وزرائے خارجہ نے ورچوئل بات چیت کی۔ بات چیت میں ایران، چین، میانمار، ماحولیات کی تبدیلی اور کرونا وائرس کے موضوعات زیر بحث آئے۔
یاد رہے کہ آخری مرتبہ مذکورہ چاروں ممالک کے خارجہ امور کے سینئر ذمے داران کے درمیان اجلاس کا انعقاد اپریل 2018ء میں ہوا تھا۔
دوسری جانب امریکی وائٹ ہاؤس کی ترجمان جین ساکی کے مطابق قومی سلامتی کونسل کے ارکان مشرق وسطی کی صورت حال پر بحث کے لیے آج اکٹھا ہوں گے۔ تاہم انہوں نے واضح کیا کہ اجلاس میں کوئی فیصلہ نہیں کیا جائے گا۔ اجلاس میں صدر جو بائیڈن شریک نہیں ہوں گے۔